خیال تک نہ کیا اہل انجمن نے ذرا
تمام رات جلی شمع انجمن کے لیے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
خیال تک نہ کیا اہل انجمن نے ذرا
تمام رات جلی شمع انجمن کے لیے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
کس طرح حسن زباں کی ہو ترقی وحشتؔ
میں اگر خدمت اردوئے معلیٰ نہ کروں
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
کچھ سمجھ کر ہی ہوا ہوں موج دریا کا حریف
ورنہ میں بھی جانتا ہوں عافیت ساحل میں ہے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
مجال ترک محبت نہ ایک بار ہوئی
خیال ترک محبت تو بار بار کیا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
مجال ترک محبت نہ ایک بار ہوئی
خیال ترک محبت تو بار بار کیا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
مزہ آتا اگر گزری ہوئی باتوں کا افسانہ
کہیں سے تم بیاں کرتے کہیں سے ہم بیاں کرتے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی