EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شب فراق کئی بار گوشۂ دل سے
اٹھی تو آہ مگر آہ بے اثر اٹھی

واحد پریمی




شب فراق کئی بار گوشۂ دل سے
اٹھی تو آہ مگر آہ بے اثر اٹھی

واحد پریمی




شخصیت فن کار معمہ نہیں واحدؔ
فن ہی میں ہوا کرتا ہے فن کار کا پرتو

واحد پریمی




اف گردش حیات تری فتنہ سازیاں
اپنے وطن میں دور ہیں اہل وطن سے ہم

واحد پریمی




اف گردش حیات تری فتنہ سازیاں
اپنے وطن میں دور ہیں اہل وطن سے ہم

واحد پریمی




وہ اور ہیں کناروں پہ پاتے ہیں جو سکوں
ہم کو قرار ملتا ہے طوفاں کی گود میں

واحد پریمی




بھلا وہ خاطر آزردہ کی تسکین کیا جانیں
جنہوں نے خود نمائی خود پرستی زندگی بھر کی

وحید الدین سلیم