EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بت بنانے پوجنے پھر توڑنے کے واسطے
خود پرستی کو نیا ہر روز پتھر چاہئے

وحید اختر




دشت کی اڑتی ہوئی ریت پہ لکھ دیتے ہیں لوگ
یہ زمیں میری یہ دیوار یہ در میرا ہے

وحید اختر




دشت کی اڑتی ہوئی ریت پہ لکھ دیتے ہیں لوگ
یہ زمیں میری یہ دیوار یہ در میرا ہے

وحید اختر




ہر ایک لمحہ کیا قرض زندگی کا ادا
کچھ اپنا حق بھی تھا ہم پر وہی ادا نہ ہوا

وحید اختر




ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے
بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے

وحید اختر




ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے
بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے

وحید اختر




اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو
رکنے میں جان و دل کا ضرر ہے چلے چلو

وحید اختر