EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو سننا چاہو تو بول اٹھیں گے اندھیرے بھی
نہ سننا چاہو تو دل کی صدا سنائی نہ دے

وحید اختر




جو سننا چاہو تو بول اٹھیں گے اندھیرے بھی
نہ سننا چاہو تو دل کی صدا سنائی نہ دے

وحید اختر




خشک آنکھوں سے اٹھی موج تو دنیا ڈوبی
ہم جسے سمجھے تھے صحرا وہ سمندر نکلا

وحید اختر




کرنوں سے تراشا ہوا اک نور کا پیکر
شرمایا ہوا خواب کی چوکھٹ پہ کھڑا ہے

وحید اختر




لیتے ہیں ترا نام ہی یوں جاگتے سوتے
جیسے کہ ہمیں اپنا خدا یاد نہیں ہے

وحید اختر




لیتے ہیں ترا نام ہی یوں جاگتے سوتے
جیسے کہ ہمیں اپنا خدا یاد نہیں ہے

وحید اختر




مانگنے والوں کو کیا عزت و رسوائی سے
دینے والوں کی امیری کا بھرم کھلتا ہے

وحید اختر