EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے
سکوت ایسا نہیں ہے جو کچھ سنائی نہ دے

وحید اختر




ابر آنکھوں سے اٹھے ہیں ترا دامن مل جائے
حکم ہو تیرا تو برسات مکمل ہو جائے

وحید اختر




بام و در و دیوار کو ہی گھر نہیں کہتے
تم گھر میں نہیں ہو تو مکاں ہے بھی نہیں بھی

وحید اختر




بام و در و دیوار کو ہی گھر نہیں کہتے
تم گھر میں نہیں ہو تو مکاں ہے بھی نہیں بھی

وحید اختر




بے برسے گزر جاتے ہیں امڈے ہوئے بادل
جیسے انہیں میرا ہی پتا یاد نہیں ہے

وحید اختر




بچھڑے ہوئے خواب آ کے پکڑ لیتے ہیں دامن
ہر راستہ پرچھائیوں نے روک لیا ہے

وحید اختر




بچھڑے ہوئے خواب آ کے پکڑ لیتے ہیں دامن
ہر راستہ پرچھائیوں نے روک لیا ہے

وحید اختر