EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں انساں تھا خدا ہونے سے پہلے
انا الحق کی انا ہونے سے پہلے

وشال کھلر




میرے دکھ کی دوا بھی رکھتا ہے
خود کو مجھ سے جدا بھی رکھتا ہے

وشال کھلر




میرے دکھ کی دوا بھی رکھتا ہے
خود کو مجھ سے جدا بھی رکھتا ہے

وشال کھلر




اسے تم چاند سے تشبیہ دینا
کہ اس کے ہاتھ میں خنجر کھلا تھا

وشال کھلر




اسی کے شعر سبھی اور اسی کے افسانے
اسی کی پیاس کا بادل گھٹا میں آیا ہے

وشال کھلر




اسی کے شعر سبھی اور اسی کے افسانے
اسی کی پیاس کا بادل گھٹا میں آیا ہے

وشال کھلر




وہ جسم روح خلا آسمان ہے کیا ہے
کہ رنگ کوئی ہو اس سے جدا نہیں ملتا

وشال کھلر