EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے
بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

امید فاضلی




یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں

امید فاضلی




آپ سے چوک ہو گئی شاید
آپ اور مجھ پہ مہرباں کیا خوب

عنوان چشتی




حسن ہی تو نہیں بیتاب نمائش عنواںؔ
عشق بھی آج نئی جلوہ گری مانگے ہے

عنوان چشتی




حسن ہی تو نہیں بیتاب نمائش عنواںؔ
عشق بھی آج نئی جلوہ گری مانگے ہے

عنوان چشتی




اس کار نمایاں کے شاہد ہیں چمن والے
گلشن میں بہاروں کو لائے تھے ہمیں پہلے

عنوان چشتی




عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے

عنوان چشتی