EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں
دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا

امید فاضلی




چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست
فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں

امید فاضلی




گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے
شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے

امید فاضلی




گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے
شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے

امید فاضلی




گھر تو ایسا کہاں کا تھا لیکن
در بدر ہیں تو یاد آتا ہے

امید فاضلی




جانے کب طوفان بنے اور رستا رستا بچھ جائے
بند بنا کر سو مت جانا دریا آخر دریا ہے

امید فاضلی




جانے کب طوفان بنے اور رستا رستا بچھ جائے
بند بنا کر سو مت جانا دریا آخر دریا ہے

امید فاضلی