EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مرے مالک مجھے اس خاک سے بے گھر نہ کرنا
محبت کے سفر میں چلتے چلتے تھک گیا ہوں میں

عمر فاروق




مرے مالک مجھے اس خاک سے بے گھر نہ کرنا
محبت کے سفر میں چلتے چلتے تھک گیا ہوں میں

عمر فاروق




مجھے خرید رہے ہیں مرے سبھی اپنے
میں بک تو جاؤں مگر سامنے تو آئے کوئی

عمر فاروق




اٹھے جو تیرے در سے تو دنیا سمٹ گئی
بیٹھے تھے تیرے در پہ زمانہ لیے ہوئے

عمر فاروق




اٹھے جو تیرے در سے تو دنیا سمٹ گئی
بیٹھے تھے تیرے در پہ زمانہ لیے ہوئے

عمر فاروق




آسمانوں سے فرشتے جو اتارے جائیں
وہ بھی اس دور میں سچ بولیں تو مارے جائیں

امید فاضلی




اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں
دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا

امید فاضلی