EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے

عنوان چشتی




کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری
شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت

عنوان چشتی




میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں

عنوان چشتی




میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں

عنوان چشتی




مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی
جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی

عنوان چشتی




پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا

عنوان چشتی




پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا

عنوان چشتی