عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے
عنوان چشتی
کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری
شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت
عنوان چشتی
میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں
عنوان چشتی
میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں
رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں
عنوان چشتی
مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی
جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی
عنوان چشتی
پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا
عنوان چشتی
پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ
محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا
عنوان چشتی