شب وصال میں سننا پڑا فسانۂ غیر
سمجھتے کاش وہ اپنا نہ رازدار مجھے
میر تسکینؔ دہلوی
تسکیںؔ نے نام لے کے ترا وقت مرگ آہ
کیا جانے کیا کہا تھا کسی نے سنا نہیں
میر تسکینؔ دہلوی
تسکیںؔ نے نام لے کے ترا وقت مرگ آہ
کیا جانے کیا کہا تھا کسی نے سنا نہیں
میر تسکینؔ دہلوی
تسکینؔ کروں کیا دل مضطر کا علاج اب
کم بخت کو مر کر بھی تو آرام نہ آیا
میر تسکینؔ دہلوی
ضبط کرتا ہوں ولے اس پر بھی ہے یہ جوش اشک
گر پڑا جو آنکھ سے قطرہ وہ دریا ہو گیا
میر تسکینؔ دہلوی
ضبط کرتا ہوں ولے اس پر بھی ہے یہ جوش اشک
گر پڑا جو آنکھ سے قطرہ وہ دریا ہو گیا
میر تسکینؔ دہلوی
کچھ دن سے عجب بے کلی گھیرے ہے تصور
کچھ دن سے مجھے اپنا ہی گھر گھر نہیں لگتا
تسلیم احمد تصور