EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج کی رات مجھے ہوش میں رہنے دو ابھی
آج کی رات کوئی آنکھوں سے پلائے گا مجھے

توقیر احمد




اس قدر ٹوٹ کر میری نظروں میں نہ دیکھو ورنہ
تمہاری نظروں کو میری نظروں کی نظر نہ لگ جائے

توقیر احمد




مزہ تو عشق کا تب ہے کہ ایک پل کو سہی
جھکی نظر وہ اٹھا دیں اور میں سلام کروں

توقیر احمد




مزہ تو عشق کا تب ہے کہ ایک پل کو سہی
جھکی نظر وہ اٹھا دیں اور میں سلام کروں

توقیر احمد




نادان میرا دل بہک جائے نہ کہیں
شانوں پہ گیسوؤں کو بکھیرا نہ کیجیے

توقیر احمد




یوں اچانک نہ زلفیں بکھیرا کرو
دل تو نادان ہے بہک بھی سکتا ہے

توقیر احمد




یوں اچانک نہ زلفیں بکھیرا کرو
دل تو نادان ہے بہک بھی سکتا ہے

توقیر احمد