EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لہو میری نسوں میں بھی کبھی کا جم چکا تھا
بدن پر برف کو اوڑھے ندی بھی سو رہی تھی

توقیر عباس




میری آنکھوں میں آ کے راکھ ہوا
جانے کس دیس کا ستارا تھا

توقیر عباس




میری آنکھوں میں آ کے راکھ ہوا
جانے کس دیس کا ستارا تھا

توقیر عباس




پھر یہی بات نہ میں بھول سکا
میں اسے بھول گیا تھا اک دن

توقیر عباس




وقت کر دے گا فیصلہ اس کا
کون سچا ہے کون جھوٹا ہے

توقیر عباس




وقت کر دے گا فیصلہ اس کا
کون سچا ہے کون جھوٹا ہے

توقیر عباس




آج کی رات مجھے ہوش میں رہنے دو ابھی
آج کی رات کوئی آنکھوں سے پلائے گا مجھے

توقیر احمد