EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے

طارق قمر




ساتھ ہونے کے یقیں میں بھی مرے ساتھ ہو تم
اور نہ ہونے کے بھی امکان میں رکھا ہے تمہیں

طارق قمر




وہ بھی رسماً یہی پوچھے گا کہ کیسے ہو تم
میں بھی ہنستے ہوئے کہہ دوں گا کہ اچھا ہوں میں

طارق قمر




وہ بھی رسماً یہی پوچھے گا کہ کیسے ہو تم
میں بھی ہنستے ہوئے کہہ دوں گا کہ اچھا ہوں میں

طارق قمر




وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے

طارق قمر




یہ کس کی پیاس کے چھینٹے پڑے ہیں پانی پر
یہ کون جبر کا قصہ تمام کر آیا

طارق قمر




یہ کس کی پیاس کے چھینٹے پڑے ہیں پانی پر
یہ کون جبر کا قصہ تمام کر آیا

طارق قمر