EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس وقت نظر پڑتی ہے اس شوخ پہ تسکیںؔ
کیا کہیے کہ جی میں مرے کیا کیا نہیں ہوتا

میر تسکینؔ دہلوی




کرتا ہوں تیری زلف سے دل کا مبادلہ
ہر چند جانتا ہوں یہ سودا برا نہیں

میر تسکینؔ دہلوی




کرتا ہوں تیری زلف سے دل کا مبادلہ
ہر چند جانتا ہوں یہ سودا برا نہیں

میر تسکینؔ دہلوی




خوبصورت نہ ہو کوئی تو نہ ہو بدنامی
سچ تو یہ ہے کہ برا ہوتا ہے اچھا ہونا

میر تسکینؔ دہلوی




خوبصورت نہ ہو کوئی تو نہ ہو بدنامی
سچ تو یہ ہے کہ برا ہوتا ہے اچھا ہونا

میر تسکینؔ دہلوی




پوچھے جو تجھ سے کوئی کہ تسکیںؔ سے کیوں ملا
کہہ دیجو حال دیکھ کے رحم آ گیا مجھے

میر تسکینؔ دہلوی




پوچھے جو تجھ سے کوئی کہ تسکیںؔ سے کیوں ملا
کہہ دیجو حال دیکھ کے رحم آ گیا مجھے

میر تسکینؔ دہلوی