EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا عجب لوگ تھے گزرے ہیں بڑی شان کے ساتھ
راستے چپ ہیں مگر نقش قدم بولتے ہیں

طارق قمر




کیا عجب لوگ تھے گزرے ہیں بڑی شان کے ساتھ
راستے چپ ہیں مگر نقش قدم بولتے ہیں

طارق قمر




میں چاہتا ہوں کبھی یوں بھی ہو کہ میری طرح
وہ مجھ کو ڈھونڈنے نکلے مگر نہ پائے مجھے

طارق قمر




میرے زخموں کا سبب پوچھے گی دنیا تم سے
میں نے ہر زخم کی پہچان میں رکھا ہے تمہیں

طارق قمر




میرے زخموں کا سبب پوچھے گی دنیا تم سے
میں نے ہر زخم کی پہچان میں رکھا ہے تمہیں

طارق قمر




مزاج اپنا ملا ہی نہیں زمانے سے
نہ میں ہوا کبھی اس کا نہ یہ زمانہ مرا

طارق قمر




پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے

طارق قمر