EN हिंदी
جینا کیا ہے پچھلا قرض اتار رہا ہوں | شیح شیری
jina kya hai pichhla qarz utar raha hun

غزل

جینا کیا ہے پچھلا قرض اتار رہا ہوں

طارق نعیم

;

جینا کیا ہے پچھلا قرض اتار رہا ہوں
میں تو اس کی باقی عمر گزار رہا ہوں

آ جائے گا چاک پہ چلنا اور سنبھلنا
ابھی تو گل سے اپنا آپ اتار رہا ہوں

کوئی کب دیوار بنا ہے میرے سفر میں
خود ہی اپنے رستے کی دیوار رہا ہوں

کھل جا مجھ پر حرف طلسم کہ تیری طرح سے
ایک زمانہ میں بھی پر اسرار رہا ہوں

تجھ کو منانا اتنا گر آسان نہیں ہے
میں بھی دل کی پہلی بازی ہار رہا ہوں