EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کئی پڑاؤ تھے منزل کی راہ میں تابشؔ
مرے نصیب میں لیکن سفر کچھ اور سے تھے

تابش کمال




کب کھلے گا کہ فلک پار سے آگے کیا ہے
کس کو معلوم کہ دیوار سے آگے کیا ہے

تابش کمال




کوئی اظہار کر سکتا ہے کیسے
یہ لفظوں سے زباں کا فاصلہ ہے

تابش کمال




کوئی اظہار کر سکتا ہے کیسے
یہ لفظوں سے زباں کا فاصلہ ہے

تابش کمال




نہ دیکھیں تو سکوں ملتا نہیں ہے
ہمیں آخر وہ کیوں ملتا نہیں ہے

تابش کمال




اتر گیا ہے رگ و پے میں ذائقہ اس کا
عجیب شہد سا کل رات اس زبان میں تھا

تابش کمال




اتر گیا ہے رگ و پے میں ذائقہ اس کا
عجیب شہد سا کل رات اس زبان میں تھا

تابش کمال