EN हिंदी
عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا | شیح شیری
ajab yaqin sa us shaKHs ke guman mein tha

غزل

عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا

تابش کمال

;

عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا
وہ بات کرتے ہوئے بھی نئی اڑان میں تھا

ہوا بھری ہوئی پھرتی تھی اب کے ساحل پر
کچھ ایسا حوصلہ کشتی کے بادبان میں تھا

ہمارے بھیگے ہوئے پر نہیں کھلے ورنہ
ہمیں بلاتا ستارہ تو آسمان میں تھا

اتر گیا ہے رگ و پے میں ذائقہ اس کا
عجیب شہد سا کل رات اس زبان میں تھا

کھلی جو آنکھ تو تابشؔ کمال یہ دیکھا
وہ میری روح میں تھا اور میں مکان میں تھا