شباب حسن ہے برق و شرر کی منزل ہے
یہ آزمائش قلب و نظر کی منزل ہے
غلام ربانی تاباںؔ
تباہیوں کا تو دل کی گلہ نہیں لیکن
کسی غریب کا یہ آخری سہارا تھا
غلام ربانی تاباںؔ
تباہیوں کا تو دل کی گلہ نہیں لیکن
کسی غریب کا یہ آخری سہارا تھا
غلام ربانی تاباںؔ
ادھر چمن میں زر گل لٹا ادھر تاباںؔ
ہماری بے سر و سامانیوں کے دن آئے
غلام ربانی تاباںؔ
یادوں کے سائے ہیں نہ امیدوں کے ہیں چراغ
ہر شے نے ساتھ چھوڑ دیا ہے تری طرح
غلام ربانی تاباںؔ
یادوں کے سائے ہیں نہ امیدوں کے ہیں چراغ
ہر شے نے ساتھ چھوڑ دیا ہے تری طرح
غلام ربانی تاباںؔ
یہ چار دن کی رفاقت بھی کم نہیں اے دوست
تمام عمر بھلا کون ساتھ دیتا ہے
غلام ربانی تاباںؔ