EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ مے کدہ ہے کلیسا و خانقاہ نہیں
عروج فکر و فروغ نظر کی منزل ہے

غلام ربانی تاباںؔ




آئینہ جب بھی رو بہ رو آیا
اپنا چہرہ چھپا لیا ہم نے

تابش دہلوی




آئینہ جب بھی رو بہ رو آیا
اپنا چہرہ چھپا لیا ہم نے

تابش دہلوی




ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی
کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے

تابش دہلوی




چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سر کھلتا ہے

تابش دہلوی




چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سر کھلتا ہے

تابش دہلوی




شاہوں کی بندگی میں سر بھی نہیں جھکایا
تیرے لیے سراپا آداب ہو گئے ہم

تابش دہلوی