EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذرے میں گم ہزار صحرا
قطرے میں محیط لاکھ قلزم

تابش دہلوی




ذرے میں گم ہزار صحرا
قطرے میں محیط لاکھ قلزم

تابش دہلوی




عجب یقین سا اس شخص کے گمان میں تھا
وہ بات کرتے ہوئے بھی نئی اڑان میں تھا

تابش کمال




ہم اس دھرتی کے باشندے تھے تابشؔ
کہ جس کا کوئی مستقبل نہیں تھا

تابش کمال




ہم اس دھرتی کے باشندے تھے تابشؔ
کہ جس کا کوئی مستقبل نہیں تھا

تابش کمال




جس نے انساں سے محبت ہی نہیں کی تابشؔ
اس کو کیا علم کہ پندار سے آگے کیا ہے

تابش کمال




کئی پڑاؤ تھے منزل کی راہ میں تابشؔ
مرے نصیب میں لیکن سفر کچھ اور سے تھے

تابش کمال