EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کتنی فریادیں لبوں پر رک گئیں
کتنے اشک آہوں میں ڈھل کر رہ گئے

صوفی تبسم




ملتے گئے ہیں موڑ نئے ہر مقام پر
بڑھتی گئی ہے دوریاں منزل جگہ جگہ

صوفی تبسم




ملتے گئے ہیں موڑ نئے ہر مقام پر
بڑھتی گئی ہے دوریاں منزل جگہ جگہ

صوفی تبسم




روز دہراتے تھے افسانۂ دل
کس طرح بھول گیا یاد نہیں

صوفی تبسم




ہوتا ہے مرے دل میں حسینوں کا گزر بھی
اک انجمن ناز ہے اللہ کا گھر بھی

سہا مجددی




ہوتا ہے مرے دل میں حسینوں کا گزر بھی
اک انجمن ناز ہے اللہ کا گھر بھی

سہا مجددی




دیکھو تو ہر اک شخص کے ہاتھوں میں ہیں پتھر
پوچھو تو کہیں شہر بنانے کے لیے ہے

سہیل احمد زیدی