پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے
ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے
دیکھتا ہے وہ مجھے لطف سے گاہے گاہے
آنکتا ہے کہ غنی خاک نشیں کتنا ہے
ایک تخئیل کے جنگل پہ تصرف تھا پہ اب
یہ علاقہ بھی مرے زیر نگیں کتنا ہے
تم نے کس شخص کی تصویر بنائی ہے سہیلؔ
رنگ کتنا ہے کہیں اور کہیں کتنا ہے
غزل
پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
سہیل احمد زیدی