EN हिंदी
پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے | شیح شیری
peD uncha hai magar zer-e-zamin kitna hai

غزل

پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے

سہیل احمد زیدی

;

پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے

ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے

دیکھتا ہے وہ مجھے لطف سے گاہے گاہے
آنکتا ہے کہ غنی خاک نشیں کتنا ہے

ایک تخئیل کے جنگل پہ تصرف تھا پہ اب
یہ علاقہ بھی مرے زیر نگیں کتنا ہے

تم نے کس شخص کی تصویر بنائی ہے سہیلؔ
رنگ کتنا ہے کہیں اور کہیں کتنا ہے