اک لمحے نے جیون دھارا روک لیا
جیسے کسی قطرے نے دریا روک لیا
کتنا مان گمان ہے دینے والے کو
درد دیا ہے اور مداوا روک لیا
دونوں عالم مل کے جس کو روکتے ہیں
میں نے اس طوفان کو تنہا روک لیا
کبھی کبھی تو مجھ کو یوں محسوس ہوا
جیسے کسی نے میرا حصہ روک لیا
وہ تو سب کا دوست ہے میرا کیا ہوگا
اس کو تو بس جس نے روکا روک لیا
ایک سی ساری صبحیں ایک سی شامیں ہیں
کس نے اکبرؔ بہتا دریا روک لیا
غزل
اک لمحے نے جیون دھارا روک لیا
اکبر حمیدی