EN हिंदी
شرار سنگ جو اس شور و شر سے نکلے گا | شیح شیری
sharar-e-sang jo is shor-o-shar se niklega

غزل

شرار سنگ جو اس شور و شر سے نکلے گا

اکبر حمیدی

;

شرار سنگ جو اس شور و شر سے نکلے گا
جلوس لالہ و نسریں کدھر سے نکلے گا

میں جانتا ہوں کہ اس کی خبر نہ آئے گی
تناظر اس کا مگر ہر خبر سے نکلے گا

سبھی اسیر ہوئے اپنی اپنی صبحوں کے
وہ کوئی ہوگا جو قید سحر سے نکلے گا

کسی کو اپنے سوا کچھ نظر نہیں آتا
جو دیدہ ور ہے طلسم نظر سے نکلے گا

جلال حسن دکھا میرے ماہتاب جمال
تو روشنی ہے شبوں کے اثر سے نکلے گا

شبوں کو جاگتے ہو جس کے خواب میں اکبرؔ
وہ شاہکار کمال ہنر سے نکلے گا