EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غم سبھی دل سے رخصت ہوئے
درد بے انتہا رہ گیا

اجمل سراج




کون آتا ہے اس خرابے میں
اس خرابے میں کون آتا ہے

اجمل سراج




کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے

اجمل سراج




کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا

اجمل سراج




لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ
ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی

اجمل سراج




میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے
اور تو ہے کہ مری جان کو آیا ہوا ہے

اجمل سراج




مری مثال تو ایسی ہے جیسے خواب کوئی
مرا وجود سمجھ لیجئے عدم جیسے

اجمل سراج