EN हिंदी
بجھ گیا رات وہ ستارا بھی | شیح شیری
bujh gaya raat wo sitara bhi

غزل

بجھ گیا رات وہ ستارا بھی

اجمل سراج

;

بجھ گیا رات وہ ستارا بھی
حال اچھا نہیں ہمارا بھی

یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں
اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی

ڈوبنا ذات کے سمندر میں
ہے یہ طوفان بھی کنارا بھی

اب مجھے نیند ہی نہیں آتی
خواب ہے خواب کا سہارا بھی

لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ
ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی