بجھ گیا رات وہ ستارا بھی
حال اچھا نہیں ہمارا بھی
یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں
اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی
ڈوبنا ذات کے سمندر میں
ہے یہ طوفان بھی کنارا بھی
اب مجھے نیند ہی نہیں آتی
خواب ہے خواب کا سہارا بھی
لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ
ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی
غزل
بجھ گیا رات وہ ستارا بھی
اجمل سراج