EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجیب اس سے تعلق ہے کیا کہا جائے
کچھ ایسی صلح نہیں ہے کچھ ایسی جنگ نہیں

اکبر علی خان عرشی زادہ




دھنک کی طرح نکھرتا ہے شب کو خوابوں میں
وہی جو دن کو مری چشم تر میں رہتا ہے

اکبر علی خان عرشی زادہ




غم ایام پہ یوں خوش ہیں ترے دیوانے
غم ایام بھی اک تیری ادا ہو جیسے

اکبر علی خان عرشی زادہ




حرف دشنام سے یوں اس نے نوازا ہم کو
یہ ملامت ہی محبت کا صلہ ہو جیسے

اکبر علی خان عرشی زادہ




اسی تلاش میں پہونچا ہوں عشق تک تیرے
کہ اس حوالے سے پا جاؤں میں دوام اپنا

اکبر علی خان عرشی زادہ




جب آ رہی ہیں بہاریں لیے پیام جنوں
یہ پیرہن کو مرے حاجت رفو کیا تھی

اکبر علی خان عرشی زادہ




جو بار دوش رہا سر وہ کب تھا شوریدہ
بہا نہ جس سے لہو وہ رگ گلو کیا تھی

اکبر علی خان عرشی زادہ