EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک داستان اب بھی سناتے ہیں فرش و بام
وہ کون تھی جو رقص کے عالم میں مر گئی

ثروت حسین




جسے انجام تم سمجھتی ہو
ابتدا ہے کسی کہانی کی

ثروت حسین




خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجے
کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے

ثروت حسین




خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجے
کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے

ثروت حسین




لے آئے گا اک روز گل و برگ بھی ثروتؔ
باراں کا مسلسل خس و خاشاک پہ ہونا

ثروت حسین




میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے
بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر

ثروت حسین




میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے
بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر

ثروت حسین