EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کتاب خاک کھولوں تو کھلے
کیا نہیں موجود کیا موجود ہے

ثروت حسین




میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں
اک اژدہا چراغ کی لو کو نگل گیا

ثروت حسین




موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں

ثروت حسین




موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں

ثروت حسین




ملنا اور بچھڑ جانا کسی رستے پر
اک یہی قصہ آدمیوں کے ساتھ رہا

ثروت حسین




مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں

ثروت حسین




مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں

ثروت حسین