EN हिंदी
قسم اس آگ اور پانی کی | شیح شیری
qasam is aag aur pani ki

غزل

قسم اس آگ اور پانی کی

ثروت حسین

;

قسم اس آگ اور پانی کی
موت اچھی ہے بس جوانی کی

اور بھی ہیں روایتیں لیکن
اک روایت ہے خوں فشانی کی

جسے انجام تم سمجھتی ہو
ابتدا ہے کسی کہانی کی

رنج کی ریت ہے کناروں پر
موج گزری تھی شادمانی کی

چوم لیں میری انگلیاں ثروتؔ
اس نے اتنی تو مہربانی کی