EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مری طلب میں تکلف بھی انکسار بھی تھا
وہ نکتہ سنج تھا سب میرے حسب حال دیا

سرشار صدیقی




نا مستجاب اتنی دعائیں ہوئیں کہ پھر
میرا یقیں بھی اٹھ گیا رسم دعا کے ساتھ

سرشار صدیقی




نا مستجاب اتنی دعائیں ہوئیں کہ پھر
میرا یقیں بھی اٹھ گیا رسم دعا کے ساتھ

سرشار صدیقی




نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے

سرشار صدیقی




سرشارؔ میں نے عشق کے معنی بدل دیے
اس عاشقی میں پہلے نہ تھا وصل کا چلن

سرشار صدیقی




سرشارؔ میں نے عشق کے معنی بدل دیے
اس عاشقی میں پہلے نہ تھا وصل کا چلن

سرشار صدیقی




اجڑے ہیں کئی شہر، تو یہ شہر بسا ہے
یہ شہر بھی چھوڑا تو کدھر جاؤ گے لوگو

سرشار صدیقی