EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شہزادی تجھے کون بتائے تیرے چراغ کدے تک
کتنی محرابیں پڑتی ہیں کتنے در آتے ہیں

ثروت حسین




سیاہی پھیرتی جاتی ہیں راتیں بحر و بر پہ
انہی تاریکیوں سے مجھ کو بھی حصہ ملے گا

ثروت حسین




سوچتا ہوں دیار بے پروا
کیوں مرا احترام کرنے لگا

ثروت حسین




سوچتا ہوں دیار بے پروا
کیوں مرا احترام کرنے لگا

ثروت حسین




سوچتا ہوں کہ اس سے بچ نکلوں
بچ نکلنے کے بعد کیا ہوگا

ثروت حسین




صبح کے شہر میں اک شور ہے شادابی کا
گل دیوار، ذرا بوسہ نما ہو جانا

ثروت حسین




سورما جس کے کناروں سے پلٹ آتے ہیں
میں نے کشتی کو اتارا ہے اسی پانی میں

ثروت حسین