EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے
روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے

سرور عثمانی




آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے
روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے

سرور عثمانی




آنکھوں میں دمک اٹھی ہے تصویر در و بام
یہ کون گیا میرے برابر سے نکل کر

ثروت حسین




اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں

ثروت حسین




اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں

ثروت حسین




اپنے لیے تجویز کی شمشیر برہنہ
اور اس کے لیے شاخ سے اک پھول اتارا

ثروت حسین




بہت مصر تھے خدایان ثابت و سیار
سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کیے

ثروت حسین