EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے
مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن

ساقی فاروقی




اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے
مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن

ساقی فاروقی




ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کر کے نہ جا

ساقی فاروقی




عجب کہ صبر کی میعاد بڑھتی جاتی ہے
یہ کون لوگ ہیں فریاد کیوں نہیں کرتے

ساقی فاروقی




عجب کہ صبر کی میعاد بڑھتی جاتی ہے
یہ کون لوگ ہیں فریاد کیوں نہیں کرتے

ساقی فاروقی




بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی
میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا

ساقی فاروقی




دل ہی عیار ہے بے وجہ دھڑک اٹھتا ہے
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بلاوا کیسا

ساقی فاروقی