EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دنیا پہ اپنے علم کی پرچھائیاں نہ ڈال
اے روشنی فروش اندھیرا نہ کر ابھی

ساقی فاروقی




دنیا پہ اپنے علم کی پرچھائیاں نہ ڈال
اے روشنی فروش اندھیرا نہ کر ابھی

ساقی فاروقی




ڈوب جانے کا سلیقہ نہیں آیا ورنہ
دل میں گرداب تھے لہروں کی نظر میں ہم تھے

ساقی فاروقی




ایک ایک کر کے لوگ بچھڑتے چلے گئے
یہ کیا ہوا کہ وقفۂ ماتم نہیں ملا

ساقی فاروقی




ایک ایک کر کے لوگ بچھڑتے چلے گئے
یہ کیا ہوا کہ وقفۂ ماتم نہیں ملا

ساقی فاروقی




حادثہ یہ ہے کہ ہم جاں نہ معطر کر پائے
وہ تو خوش بو تھا اسے یوں بھی بکھر جانا تھا

ساقی فاروقی




حد بندئ خزاں سے حصار بہار تک
جاں رقص کر سکے تو کوئی فاصلہ نہیں

ساقی فاروقی