EN हिंदी
ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا | شیح شیری
abhi nazar mein Thahar dhyan se utar ke na ja

غزل

ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا

ساقی فاروقی

;

ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کر کے نہ جا

مجھے حجاب نہیں بوسۂ جدائی سے
مگر لبوں کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا

مرے خیال میں تیرا کوئی جواز نہیں
خدا کی طرح مری ذات میں بکھر کے نہ جا

سنبھال اپنی نگاہوں میں واپسی کے سوال
مرے جواب کے پندار سے گزر کے نہ جا

ہر ایک راستہ دیوار بن کے حائل ہے
نہ جا کہ دشت نئے سلسلے ہیں گھر کے نہ جا