ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کر کے نہ جا
مجھے حجاب نہیں بوسۂ جدائی سے
مگر لبوں کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا
مرے خیال میں تیرا کوئی جواز نہیں
خدا کی طرح مری ذات میں بکھر کے نہ جا
سنبھال اپنی نگاہوں میں واپسی کے سوال
مرے جواب کے پندار سے گزر کے نہ جا
ہر ایک راستہ دیوار بن کے حائل ہے
نہ جا کہ دشت نئے سلسلے ہیں گھر کے نہ جا
غزل
ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
ساقی فاروقی