EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں دے رہا ہوں تجھے خود سے اختلاف کا حق
یہ اختلاف کا حق ہے مخالفت کا نہیں

ثناء اللہ ظہیر




میں دے رہا ہوں تجھے خود سے اختلاف کا حق
یہ اختلاف کا حق ہے مخالفت کا نہیں

ثناء اللہ ظہیر




میرا یہ دکھ کہ میں سکہ ہوں گئے وقتوں کا
تیرا ہو کر بھی ترے کام نہیں آ سکتا

ثناء اللہ ظہیر




ترے مکاں کا تقدس عزیز تھا اتنا
میں آ رہا ہوں گلی سے پرے اتار کے پاؤں

ثناء اللہ ظہیر




اس کے کمرے سے اٹھا لایا ہوں یادیں اپنی
خود پڑا رہ گیا لیکن کسی الماری میں

ثناء اللہ ظہیر




اس کے کمرے سے اٹھا لایا ہوں یادیں اپنی
خود پڑا رہ گیا لیکن کسی الماری میں

ثناء اللہ ظہیر




کیسے اس بات پر یقیں کر لوں
تو حقیقت ہے کوئی خواب نہیں

سندیپ کول نادم