میں دے رہا ہوں تجھے خود سے اختلاف کا حق
یہ اختلاف کا حق ہے مخالفت کا نہیں
ثناء اللہ ظہیر
میں دے رہا ہوں تجھے خود سے اختلاف کا حق
یہ اختلاف کا حق ہے مخالفت کا نہیں
ثناء اللہ ظہیر
میرا یہ دکھ کہ میں سکہ ہوں گئے وقتوں کا
تیرا ہو کر بھی ترے کام نہیں آ سکتا
ثناء اللہ ظہیر
ترے مکاں کا تقدس عزیز تھا اتنا
میں آ رہا ہوں گلی سے پرے اتار کے پاؤں
ثناء اللہ ظہیر
اس کے کمرے سے اٹھا لایا ہوں یادیں اپنی
خود پڑا رہ گیا لیکن کسی الماری میں
ثناء اللہ ظہیر
اس کے کمرے سے اٹھا لایا ہوں یادیں اپنی
خود پڑا رہ گیا لیکن کسی الماری میں
ثناء اللہ ظہیر
کیسے اس بات پر یقیں کر لوں
تو حقیقت ہے کوئی خواب نہیں
سندیپ کول نادم