EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اب تک دن کے ہنگاموں میں گم تھا
مگر اب شام ہوتی جا رہی ہے

ساقی امروہوی




میں اب تک دن کے ہنگاموں میں گم تھا
مگر اب شام ہوتی جا رہی ہے

ساقی امروہوی




مجھ کو کیا کیا نہ دکھ ملے ساقیؔ
میرے اپنوں کی مہربانی سے

ساقی امروہوی




تو نہیں تو ترا خیال سہی
کوئی تو ہم خیال ہے میرا

ساقی امروہوی




تو نہیں تو ترا خیال سہی
کوئی تو ہم خیال ہے میرا

ساقی امروہوی




زندگی بھر مجھے اس بات کی حسرت ہی رہی
دن گزاروں تو کوئی رات سہانی آئے

ساقی امروہوی




آگ ہو دل میں تو آنکھوں میں دھنک پیدا ہو
روح میں روشنی لہجے میں چمک پیدا ہو

ساقی فاروقی