EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا

ساحر لدھیانوی




ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا

ساحر لدھیانوی




وفا شعار کئی ہیں کوئی حسیں بھی تو ہو
چلو پھر آج اسی بے وفا کی بات کریں

ساحر لدھیانوی




ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا

ساحر لدھیانوی




ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا

ساحر لدھیانوی




وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

ساحر لدھیانوی




یوں ہی دل نے چاہا تھا رونا رلانا
تری یاد تو بن گئی اک بہانا

ساحر لدھیانوی