EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یوں ہی دل نے چاہا تھا رونا رلانا
تری یاد تو بن گئی اک بہانا

ساحر لدھیانوی




زمیں نے خون اگلا آسماں نے آگ برسائی
جب انسانوں کے دل بدلے تو انسانوں پہ کیا گزری

ساحر لدھیانوی




اے شمع اہل بزم تو بیٹھے ہی رہ گئے
کہنے کی تھی جو بات وہ پروانہ کہہ گیا

ساحر سیالکوٹی




بڑھی ہے خانۂ دل میں کچھ اور تاریکی
چراغ عشق جلایا تھا روشنی کے لیے

ساحر سیالکوٹی




گلوں کو توڑتے ہیں سونگھتے ہیں پھینک دیتے ہیں
زیادہ بھی نمائش حسن کی اچھی نہیں ہوتی

ساحر سیالکوٹی




ہوتی ہے دوسروں کو ہمیشہ یہ ناگوار
اپنے سوا کسی کو نصیحت نہ کیجیئے

ساحر سیالکوٹی




ہوتی ہے دوسروں کو ہمیشہ یہ ناگوار
اپنے سوا کسی کو نصیحت نہ کیجیئے

ساحر سیالکوٹی