EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سنسار کی ہر شے کا اتنا ہی فسانہ ہے
اک دھند سے آنا ہے اک دھند میں جانا ہے

ساحر لدھیانوی




تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم

ساحر لدھیانوی




تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم

ساحر لدھیانوی




طرب زاروں پہ کیا گزری صنم خانوں پہ کیا گزری
دل زندہ مرے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری

ساحر لدھیانوی




تیرا ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




تیرا ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




تجھ کو خبر نہیں مگر اک سادہ لوح کو
برباد کر دیا ترے دو دن کے پیار نے

ساحر لدھیانوی