EN हिंदी
یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا | شیح شیری
ye zulf agar khul ke bikhar jae to achchha

غزل

یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا

ساحر لدھیانوی

;

یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا
اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا

جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا

دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا

ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا