EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس طرح بھلائیں ہم اس شہر کے ہنگامے
ہر درد ابھی باقی ہے ہر زخم ابھی تازہ ہے

ساغرؔ اعظمی




مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم
تو مجھے چاہے مگر تجھ کو زمانہ چاہے

ساغرؔ اعظمی




مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم
تو مجھے چاہے مگر تجھ کو زمانہ چاہے

ساغرؔ اعظمی




شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس
ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس

ساغرؔ اعظمی




شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ
پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں

ساغرؔ اعظمی




شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ
پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں

ساغرؔ اعظمی




تم کیا جانو اپنے آپ سے کتنا میں شرمندہ ہوں
چھوٹ گیا ہے ساتھ تمہارا اور ابھی تک زندہ ہوں

ساغرؔ اعظمی