EN हिंदी
گلشن کو بہاروں نے اس طرح نوازا ہے | شیح شیری
gulshan ko bahaaron ne is tarah nawaza hai

غزل

گلشن کو بہاروں نے اس طرح نوازا ہے

ساغرؔ اعظمی

;

گلشن کو بہاروں نے اس طرح نوازا ہے
ہر شاخ کے کاندھے پر کلیوں کا جنازہ ہے

کس طرح بھلائیں ہم اس شہر کے ہنگامے
ہر درد ابھی باقی ہے ہر زخم ابھی تازہ ہے

مستی بھی امیدیں بھی حسرت بھی اداسی بھی
مجھ کو تری آنکھوں نے ہر طرح نوازا ہے

مٹی کی طرح اک دن اڑ جائے گا راہوں سے
سب شور مچاتے ہیں جب تک لہو تازا ہے

یہ راکھ مکانوں کی ضائع نہ کرو ساغرؔ
یہ اہل سیاست کے رخسار کا غازہ ہے