EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کل ہم آئینے میں رخ کی جھریاں دیکھا کیے
کاروان عمر رفتہ کا نشاں دیکھا کیے

صفی لکھنوی




کل ہم آئینے میں رخ کی جھریاں دیکھا کیے
کاروان عمر رفتہ کا نشاں دیکھا کیے

صفی لکھنوی




ختم ہو جاتے جو حسن و عشق کے ناز و ادا
شاعری بھی ختم ہو جاتی نبوت کی طرح

صفی لکھنوی




مری نعش کے سرہانے وہ کھڑے یہ کہہ رہے ہیں
اسے نیند یوں نہ آتی اگر انتظار ہوتا

صفی لکھنوی




مری نعش کے سرہانے وہ کھڑے یہ کہہ رہے ہیں
اسے نیند یوں نہ آتی اگر انتظار ہوتا

صفی لکھنوی




پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے
مرنے کے انتظار میں جینا پڑا مجھے

صفی لکھنوی




بہار نو کی پھر ہے آمد آمد
چمن اجڑا کوئی پھر ہم نفس کیا

صفیہ شمیم