EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری




یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری




جی بھر کے تمہیں دیکھ لوں تسکین ہو کچھ تو
مت شمع بجھاؤ کہ ابھی رات بہت ہے

صابر دت




خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے

صابر دت




خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے

صابر دت




لوگ کرتے ہیں خواب کی باتیں
ہم نے دیکھا ہے خواب آنکھوں سے

صابر دت




مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے

صابر دت