EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس قدر اونچی ہوئی دیوار نفرت ہر طرف
آج ہر انساں سے انساں کی پذیرائی گئی

صابر ادیب




میں اکیلا ہوں تو بھی تنہا ہے
ہم بھی کتنے ہیں بے سہارے دیکھ

صابر ادیب




میں اکیلا ہوں تو بھی تنہا ہے
ہم بھی کتنے ہیں بے سہارے دیکھ

صابر ادیب




طلسم ٹوٹ گیا شب کا میں بھی گھر کو چلوں
رکا تھا جس کے لیے وہ بھی گھر گیا کب کا

صابر ادیب




دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی
یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری




دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی
یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری




جان بھی ساتھ چھوڑ دیتی ہے
یہ سبق زندگی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری