EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترے تصور کی دھوپ اوڑھے کھڑا ہوں چھت پر
مرے لیے سردیوں کا موسم ذرا الگ ہے

صابر




ترے تصور کی دھوپ اوڑھے کھڑا ہوں چھت پر
مرے لیے سردیوں کا موسم ذرا الگ ہے

صابر




اس کے شر سے میں سدا مانگتا رہتا ہوں پناہ
اسی دنیا سے محبت بھی بلا کی ہے مجھے

صابر




یہاں پہ ہنسنا روا ہے رونا ہے بے حیائی
سقوط شہر جنوں کا ماتم ذرا الگ ہے

صابر




یہاں پہ ہنسنا روا ہے رونا ہے بے حیائی
سقوط شہر جنوں کا ماتم ذرا الگ ہے

صابر




یہ کاروبار محبت ہے تم نہ سمجھوگے
ہوا ہے مجھ کو بہت فائدہ خسارے میں

صابر




یہ کیا بدمذاقی ہے گرد جھاڑتے کیوں ہو
اس مکان خستہ میں یار ہم بھی رہتے ہیں

صابر